جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی

جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی

مدارس کے داخلہ جات اپڈیٹس

جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی تعارفی نظرمیں۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کی ابتداء۔ جامعہ کے بانی۔ جامعہ کے اغراض و مقاصد وجامعہ سے متعلقہ بہت سی مفید معلومات اس پیج پر آپ پڑھ سکیں گے۔ اسی کے ساتھ ہی طلباء کرام کے لیے مہیا کی جانے والی سہولیات۔ جامعہ میں پڑھائے جانے والے کورسز اور دیگر بہت سی تفصیلات جامعہ کے نظر و نسق اور جامہ کے داخلہ جات کے بارے میں ہماری سائٹ سے وزٹ کریں۔

جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی

جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی دینی اسلامی علوم کا ایک پرائیویٹ ادارہ ہے۔ جو اپنے نظام تعلیم نظم و نسق اور طلباء کرام کی اصلاحی تربیت کے اعتبار سے ایک منفرد حیثیت کا حامل ہے۔ برصغیر پاک و ہند۔ اسی طرح بنگلہ دیش وغیرہ میں علمائے حق کا امت محمدیہ پرایک بہت بڑا احسان ہے۔ جنہوں نے دینی مدارس اورمکاتب قائم کئے۔ جن سے ایک جانب اللہ رب العزت کی طرف سے دیے گئے علوم نبویہ کی حفاظت کی گئ۔ اور ساتھ ہی ان مدارس اورجامعات کے ذریعے ایسے علمائے ربانیین پیدا ہوئے۔ جنہوں نے اس امت کے دینی،ایمانی،اخلاقی غرض ہر میدان میں تربیت فرمائی۔ اسی کی برکت ہے۔ کہ آج اسلام کے شعائرزندہ اورتابندہ ہیں۔ ہرایک کے دل میں ایمان کی حرارت باقی ہے۔ اور خیروشرکا فرق بالکل واضح ہے۔

جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی

علمائے ربانیین کی برگزیدہ ہستیوں میں نمایاں نام حضرت شیخ محدث العصرعلامہ محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کا بھی ہے۔ جنہیں اللہ رب العزت نے اکابرین امت کا تلمذ اور رفاقت نصیب فرمائی۔ اوراللہ نے ان کی مکمل زندگی کوعلوم نبوت کی تعلیم وتدریس میں قبول فرمایا۔ اس طویل علمی اورتدریسی تجربہ سے حضرت شیخ کے دل میں ایک داعیہ پیدا ہوا۔ کہ اللہ کی دی ہوئی توفیق سے ایک علمی ادارہ قائم کیا جائے۔ جومروجہ مدارس سے ہٹ کر منفرد خصوصیات کا حامل ہو۔ جس سے باصلاحیت علماۓ ربانیین پیدا ہوں۔ جوامت کی صحیح رہنمائی کریں۔ اسی داعیہ کو حضرت شیخ بنوری رحمہ اللہ نے “دلیل الجامعۃ” میں تفصیل کے ساتھ تصنیف فرمایا تھا۔

جامعہ بنوری ٹاؤن کی قبولیت

حضرت شیخ رحمہ اللہ کی محنت کو اللہ رب العزت نے شرف قبولیت بخشا۔ اوران کے قائم کردہ ادارہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کو۔ حضرت شیخ کی زندگی میں اللہ نے ایک بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ہونے کا شرف عطا کیا۔ جس سے ملک عزیز پاکستان اور بیرون پاکستان کے ہزاروں طلباء علوم الہیہ علوم دینیہ سے فیض یاب ہو کراپنے اپنے ملک اورعلاقوں میں کام کرنے لگے۔ حضرت شیخ رحمہ اللہ کی رحلت کے بعد ان کی جانشینوں کے دورمیں اللہ نے جامعہ کو مزید ترقی عطا فرمائی۔ کراچی کےاندر اس جامعہ کی بہت سی شاخیں قائم کی جاچکی ہیں۔ جن میں مرکزسمیت تقریبا 12 ہزار سے زائد طلباء اور طالبات علوم دینیہ سے سیراب ہو رہے ہیں۔

جامعہ بنوری ٹاون کی ابتداء و تاسیس

محرم الحرام1374 ہجری بمطابق 1954 عیسوی میں محدث العصر حضرت علامہ مولانا سید یوسف بنوری رحمہ اللہ نے اس جامعہ کی بنیاد علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کی جامع مسجد میں رکھی۔ جو کہ محض اللہ رب العزت پر بھروسہ کرتے ہوئے رکھ دی۔ اس وقت حضرت شیخ کے پاس نہ تو کوئی وسائل تھے۔ نہ ہی کوئی اسباب موجود تھے۔ اورنہ ہی جامعہ کے پاس کوئی عمارت تھی۔ جامعہ کی موجودہ عمارتوں کی جگہ کانٹے دار جھاڑیاں گڑھے اور پتھر تھے۔ ابتدا میں مدارس عربیہ کے فارغ التحصیل 10 فضلا سے حضرت شیخ نے کام شروع کیا۔ اوران 10 فضلا کے لیے اسلامی علوم میں تکمیل کا درجہ قائم کیا۔ اور اپنے ایک دوست سے قرض لے کر طلباء کرام کوماہواروظیفہ اوراساتزہ کرام کو تنخواہیں تقسیم کیں۔

بنوری ٹاؤن کو درپیش حالات

ابتدا میں حضرت شیخ بنوری رحمہ اللہ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حضرت نے صبر وتحمل سے برداشت کیا۔ جو کہ ہمیشہ سے علمائے حق اکابرین ربانیین کا دستوررہا ہے۔ حضرت کے صبرو اخلاص کی برکت سے اللہ رب العزت نے تمام مشکلات اور رکاوٹوں کو رفتہ رفتہ دورفرما دیا۔ اورآپ کے کام میں برکت ڈال کر جامعہ کو بے مثال قبولیتوں سے نوازا۔ حضرت کی زندگی کے اندر ہی جامعہ کی دو تین عمارتیں بن گئی تھیں۔ اورتکمیل کے علاوہ جامعہ کے اندر دوسرے درجات کا آغازبھی کردیا گیا تھا۔ اورحضرت شیخ کی محنتوں کے سبب اللہ رب العزت نے جامعہ کو قبولیتوں سے نوازا۔ اور حضرت شیخ کی زندگی میں جامعہ ایک عالمی اسلامی یونیورسٹی کی حیثیت اختیارکرگیا۔ جس میں پورے عالم سے علوم دینیہ کے طلباء اپنی علمی پیاس بجھانے کے لیے آیا کرتے ہیں۔

جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے قیام کے اغراض و مقاصد

جامعہ علوم الاسلامیہ کو قائم کرنے کا اہم مقصد ایسے علماء اورفضلاء اور اسلام کے ایسے داعی تیار کرنا تھا۔ جو کمال علم کے ساتھ ساتھ تقوی للہیت اورزیوراخلاص سے آراستہ و پیراستہ ہوں۔ جن کا مقصد دین اسلام کی بنیاد کی حفاظت کرنا ہو۔ اسی طرح دین اسلام اورعلوم دینیہ کی نشرواشاعت ہو۔ ساتھ میں امت مسلمہ کی صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرنا ہو۔

 جامعہ کا اہم مقصد دوسرے جامعات مدارس اورعلمی اداروں کے ساتھ تعلقات پیدا کرنا۔ اسی طرح علمی تدریسی اورتجرباتی میدان میں دیگرجامعات اورمدارس سے تعاون قائم کرنا۔ اس جامعہ کے اہم اغراض میں شامل تھا۔ اسی طرح جامع کے اغراض میں اہم مقصد یہ بھی تھا۔ قرب قیامت کے اس پرفتن دور میں نئی نسل کو مذہب اسلام سے قریب کرنا۔ اور دینی اقداراوراسلامی آداب و ثقافت سے نسل نوکوروشناس کرانا تھا۔ اسی طرح مسلمان عوام کی اصلاح ان کی دینی رہنمائی کرنا تھا۔ اورامت مسلمہ کو ملحدانہ افکار و باطل نظریات سے بچانے کے لیے اس ادارے میں علمی اور تصنیفی کام شروع کرنا تھا۔ اسی طرح بنوری ٹاؤن کے قیام کا مقصد عربی کی اہم اور مفید کتب کا اردو اور اسی طرح اردو کی اہم اورمفید کتب کا عربی میں ترجمہ کرنا تھا۔ تاکہ ان کی نشرواشاعت اور طباعت کا اہتمام کیا جسکے۔ تاکہ اردواورعربی کے اندر موجود کئی مفید علوم اپنے اپنے اہل لسان تک محدود نہ رہیں۔ اور امت کا اکثر حصہ ان سے مستفید ہو سکے۔

قیام کے مقاصد از بانی جامعہ حضرت بنوری شھید رحمہ اللہ

جامعہ بنوری ٹاؤن کی قیام کے مقاصد۔ جو کہ بانی جامعہ حضرت علامہ محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے ملحوظ خاطررکھے تھے۔ اور ان امورکا اہتمام کرکے ایک دینی ادارہ قائم کیا تھا۔

۔(1) موجودہ رائج الوقت نصاب اور نظام تعلیم میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں۔ جس سے اس طرح کے علماء پیدا ہوں۔ جو عصرحاضر میں اسلام کی صحیح خدمت کرسکیں۔

۔(2) طلبہ کی ایسی دینی اوراخلاقی نگرانی کی جائے۔ جس طرح اسباق اورنظام تعلیم میں طلباء کی نگرانی کی جاتی ہے۔

۔(3) جامعہ میں طلبہ کے افکار کی اصلاح کی جائے. اور انہیں یہ باور کرایا جائے. کہ دینی علوم حاصل کرنے کا مقصد اسناد حاصل کرکے کسی منصب  وعہدہ کا حصول نہیں ہے۔ سرکاری غیر سرکاری منصب ہو یا تدریس،تصنیف،تالیف یا خطابت کی صورت میں ہو۔ بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ دینی علوم میں کمال مہارت پیدا کی جائے۔ تاکہ علوم دینیہ کی صحیح خدمت ہو سکے۔ اور انسان خود کو دین کی خدمت کے لیے وقف کر سکے۔

۔(4) طلبہ میں موجودہ دور کے مطابق لکھنے اور بولنے کی ایسی مہارت پیدا کر دی جائے۔ جس سے سننے والوں کے دل میں ان کی بات کی قدر اور اہمیت ہو۔

۔(5) جامعہ میں زیرتعلیم طلباء میں فصیح و بلیغ عربی زبان کے لکھنے اور بولنے کا ملکہ پیدا کیا جائے۔ اس لیے ایسی کتابوں کا طلباء کرام کو مطالعہ کرایا جائے۔ جو اس سلسلہ میں معاون ثابت ہوں۔ اور طلباء کرام کو بولنے اور تلفظ کی ایسی مشق کرائی جائے۔ جس سے زبان کی کمزوریاں دورکی جا سکیں۔

۔(6) جامعہ میں پڑھنے والے طالب علم کا تاریخ سے بھی لگاؤ ہو۔ خاص کر دین اسلام کی علمی تاریخ سے۔ اس کے لیے طلبہ کرام کو بہترین کتب کا مطالعہ کرایا جائے۔ جیسے ابن قتیبہ کی تصنیف “المعارف” اور ابن سید الناس کی “عیون الشمائل” اور اسی طرح ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتب اور “مقدمہ تاریخ ابن خلدون” اور سخاوی کی کتب۔ اوران جیسی دوسری کتب کا مطالعہ کرایا جائے۔

۔(7) اسی طرح نصاب تعلیم میں ہرجماعت کے لیے تاریخ کی ایک مناسب کتاب رکھی جائے۔ چاہے اسے پڑھایا جائے۔ یا طلباء سے اس کا مطالعہ کرایا جائے۔ لیکن اس کتاب کا سالانہ امتحان ضرور لیا جائے۔

۔(8) جامعہ میں منطق اورفلسفہ کی بجائے نقلی علوم کا اہتمام زیادہ ہو۔ جیسے علوم قران علوم حدیث اصول حدیث فقہ اوراصول فقہ وغیرہ۔

۔(9) جامعہ میں مروجہ نصاب تعلیم کے علاوہ مختلف علوم میں تخصصات یعنی “پی ایچ ڈی” کے درجات کھولے جائیں۔ جیسے کہ تخصص فی الحدیث، تخصص فی الفقہ الاسلامی  اورتخصص فی الدعوی والارشاد وغیرہ۔ تاکہ ہر طالب علم اپنے زوق کے مطابق کسی ایک درجہ میں داخلہ لے سکے۔ اس لیے کہ طلباء کرام کی ہمتیں پست اوراستعدادیں کمزور ہوچکی ہیں۔ کہ تمام علوم کا احاطہ کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ اورعلوم بھی کافی پھیل چکے ہیں۔ اس لیے تمام علوم حاصل کرنا۔ ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔

۔(10) اسی طرح جامعہ میں ایسے نیک صالح علماء و اساتذہ اور مدرسین کا انتخاب کیا جائے۔ جو اخلاص کے ساتھ ساتھ تقوی کے زیور سے بھی آراستہ ہوں۔ اورکمال علمی کے ساتھ ان میں محنت مشقت اورطلباء کو فائدہ پہنچانے کا جذبہ بھی موجود ہو۔ اوروہ یہ سب کام اللہ رب العزت کی رضا کے لیے سرانجام دیں۔ ان تمام امورکو مد نظر رکھتے ہوئے حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے اس جامعہ کی بنیاد رکھی تھی۔ حضرت شیخ کی اسی جدوجہد اور بے مثال فکر کی وجہ سے اللہ نے ان کے ادارہ کو دن دگنی رات چوگنی ترقیاں عطاء فرمائی۔ کہ آج عالم اسلام کی دینی یونیورسٹیز میں صف اول میں شامل ہے۔ اللہ تاقیام قیامت حضرت بنوری رحمہ اللہ کے اس گلشن کو شاد وآباد رکھے۔

مدارس داخلہ جات و تعارف جامعات و سالانہ امتحانات انفارمیشنز

مزید اسی طرح مدارس و جامعات کے تعارف اور داخلہ جات وغیرہ کا مکمل طریقہ حاصل کریں۔ اسی طرح مدارس کی نصابی وغیر نصابی کتب اور شروحات ہماری اس سائٹ سے فری حاصل کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *