عید کی سنتیں اور احکام

عید کی سنتیں اور احکام

دعا اپڈیٹس علمی و تحقیقی مضامین

عید کی سنتیں اور احکام یہاں ملاحظہ فرمائیں۔ عیدیں کے دن میں منقول تمام سنتوں، آداب اور احکامات کی تفصیل جانیں۔ اور عیدین کے مبارک ایام احکام خداوندی و حضور نبی کریم ﷺ کے طریقہ کار کے مطابق گزاریں۔ تمام مسائل اور احکام کی جانکاری کے لئے اس مضمون کو مکمل دیکھیں۔ اور اپنی مطلوبہ معلومات کے حصول کے لیے ہماری سائٹ وزٹ کرتے رہیں۔ اور مطلوبہ معلومات حاصل نہ ہونے کی صورت میں کمنٹس باکس میں ہم سے رابطہ کریں۔

عید کی سنتیں اور احکام

عیدین یہ دین اسلام کی طرف سے امت مسلمہ کو دئے گئے دو تہوار ہیں۔ جن میں مسلمانان عالم کو خوشی منانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان ایام میں خوشی منائی جائے اور یہ ایام حضور نبی کریم ﷺ کے طریقہ کار اور سنت کے مطابق گزارے جائیں۔ ایسا ہر ایک مسلمان کا عزم اور ارادہ ہونا چاہئے۔ لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی ہر خوشی غمی کے موقع پر جس چیز کو سب سے زیادہ پس پشت ڈالتے ہیں اور اہمیت نہیں دیتے وہ دین اسلام اور اس کے احکام و آداب ہیں۔ صرف مصیبت میں رجوع الی اللہ کرتے ہیں۔ باقی تمام خوشی غمی میں دین کی سنتیں اور احکام تمام کے تمام پسِ پشت ڈالے جاتے ہیں۔

سنتیں برائے عید الفطر

عید کے دن کے لیے یہ سنتیں منقول ہیں۔ ان کو ادا کرنا چاہئے۔ 1 مسواک کرنا ۔2 عمدہ کپڑے پہننا، نئے کپڑے پہننا ضروری نہیں ہے۔ پرانے کپڑوں میں سے جو کپڑے عمدہ اور بہتر ہوں، وہی پہن لئے جائیں تو بھی بہتر ہے۔ 3 غسل کرنا۔ 4 خوشبو لگانا۔ 5 نماز عید گاہ میں ادا کرنا۔ 6 عید گاہ جلدی جانا 7 عید گاہ پیدل جانا 8 ایک راستے سے عید گاہ جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا۔ عید کی 2 رکعت واجب نماز زائد تکبیرات کے ساتھ ادا کرنا۔ 9 عید کا خطبہ خاموشی سے سننا۔ 10 عید کا خطبہ بیٹھ کر خاموشی سے سننا سنت مؤکدہ ہے۔ 11 عید کے دن نماز سے پہلے اور بعد میں عیدگاہ کے اندر کوئی بھی نفل نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ عیدین کی راتوں میں جاگنا اور عبادت کرنا۔ 12 نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا۔

صدقہ فطر کی مقدار مصرف اور دیگر ضروری مسائل جانیں

Eid Ki Suntin

eid ki suntinعید کی سنتیں

دعا برائے عیدین

عیدین کے دن ایک دوسرے کو یہ دعا دینا “تقبل اللہ منا و منکم صالح الاعمال” یہ دعا دینا مستحب ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا یہی معمول تھا۔ البتہ اس کو لازم نہیں سمجھنا چاہئے۔ اور اس کی جگہ “عیدمبارک” کے الفاظ کہنے کی بھی گنجائش ہے۔

Eid Ki Dua

eid ki dua

جمعہ اورعیدین کی شرائط میں فرق

جمعہ اورعید کیے وجوب کی شرائط میں تھوڑا بہت فرق ہے: شہر اور شہر کے گراؤنڈز اور بڑے دیہات چک وغیرہ جہاں پر جمعہ کی شرائط پائی جاتی ہیں۔ وہاں پر عید کی نماز ادا کرنا بھی واجب ہے۔ البتہ ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے خطبہ شرط جبکہ عید کی نماز کے لیے خطبہ سنت ہے۔ جمعہ کے لیے اذن عام ہے۔ جبکہ عید کے لیے اذنِ عام ضروری نہیں ہے۔ جمعہ اور عیدین کی نمازیں جماعت کےساتھ ادا کرنا ضروری ہے۔ اکیلے پڑھنا درست نہیں ہے۔ البتہ فرق یہ ہے کہ جمعہ کے لئے امام کے علاوہ تین افراد کا ہونا ضروری ہے۔ جب کہ عید کی نماز کے لیے امام کے علاوہ ایک فرد کا ہونا بھی کافی ہے۔ نماز درست ہوجائے گی۔

اگر عید کی نماز میں شامل نہ ہوسکے تو کیا کریں؟

اگر کسی شہر میں عید کی نماز ادا کی جا چکی ہو۔ تمام مساجد اور عید گاہ وغیرہ میں عید کی نماز ادا کردی گئی ہے۔ لیکن کچھ افراد ایسے تھے کہ جو عید کی نماز میں کسی بھی مسجد میں شامل نہ ہوسکے۔ اب وہ آپس میں مل کر اکیلے جماعت کرانا چاہیں تو یہ درست نہیں ہے۔ بلکے گھر جاکر دو چار نوافل ادا کرلیں۔ الگ سے کسی مسجد میں دوبارہ یا کسی اور جگہ پر عید کی نماز ادا نہ کریں۔

عید کی نماز کا مکمل طریقہ کار جانیں

زائد تکبیرات کسی کی رہ جائیں تو کیا کرے؟

اگر کوئی شخص عید کی نماز میں شامل ہوا، لیکن امام صاحب زائد تکبیرات ادا کر کے قرات شروع کر چکےتھے۔ تو یہ تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد فورا تکبیرات زائدہ ادا کرے۔ اور اگر یہ نماز میں شامل ہوا اور امام صاحب رکوع میں جا چکے ہیں۔ تو یہ رکوع کرے اور رکوع کے درمیان میں زائد تکبیرات ادا کرے۔

ایک رکعت رہ جائے تو کیسے مکمل کریں؟

اگر کوئی شخص عید کی نماز میں شامل ہوا، لیکن ایک رکعت ہوچکی تھی۔ اور یہ دوسری رکعت میں شامل ہوا۔ تو اب پہلی رکعت ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ۔ امام کے سلام کے بعد یہ تکبیر کہ کر کھڑا ہوجائے۔ اور سورۃ فاتحۃ اور کوئی بھی سورت پڑھے اور اس کے بعد تین تکبیراتِ زائدہ ادا کرے۔ اور رکوع کرکے نماز مکمل کرے۔  اسی طریقے سے نماز مکمل کرے اسی پر فتوی دیا گیا ہے۔

البتہ اگر کسی نے عام نماز کی ادائیگی والا طریقہ کار اپنایا کہ سلام کے بعد تکبیر کہ کر کھڑا ہوگیا، اور ثناء کے بعد پہلے تکبیرات زائدہ ادا کئیں۔ اور پھر قرات کی اور نماز مکمل کرلی تو یہ بھی درست ہے۔ (از مفتی اعظم پاسکتان مفتی ولی حسن رحمہ اللہ) اس طریقے سے دا کرنے کی گنجائش بھی ہے۔ لیکن فتوی پہلے طریقے پر ہے۔ اسی کو اختیار کرنا چاہیے۔ (از علامہ شامی رحمہ اللہ)

کیا عورتیں عید کی نماز کے لیےعید گاہ جاسکتی ہیں؟

عورتوں کا عید یا جمعہ یا دیگر سنت یا فرض نمازوں کے لیے مساجد میں جانا منع ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا مبارک زمانہ خیرالقرون کا زمانہ کہلاتا تھا۔ اور حضور ﷺ کی مسجد یعنی مسجد نبوی میں نماز کا ثواب بھی باقی مساجد میں نماز پڑھنے سے زیادہ ملتا ہے۔ اور اس دور میں خواتین کے لیے مسجد آنا ایک شرعی ضرورت تھا، تاکہ عورتیں دین کے احکام اور مسائل جان سکیں۔ لیکن پھر بھی عورتوں کا مسجد میں جماعت کے لیے آںا اس کو حضور ﷺ نے ناپسند فرمایا ہے۔ اور عورت کو گھر کی کمرے کی اندرونی کوٹھڑی میں نماز ادا کرنا زیادہ بہتر قرار دیا ہے۔ بنسبت مساجد میں نماز ادا کرنے سے۔ اور آج کا زمانہ تو قرب قیامت پر فتن دور ہے۔ اس لئے خواتین کو نماز کے لیے مسجد یا عید گاہ نہیں جانا چاہیے۔

مزید اس طرح کی مفید معلومات کے حصول کے لیے کمنٹس سیکشن میں ہم سے رابطہ کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *