زکوۃ نکالنے کا طریقہ و مسائل

زکوۃ نکالنے کا طریقہ و مسائل

فارم اپڈیٹس علمی و تحقیقی مضامین

زکوۃ نکالنے کا طریقہ و مسائل یہاں سے معلوم کریں۔ زکوۃ نکالنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ اور زکوۃ سے متعلقہ تمام ضروری مسائل مثلا کن چیزوں پر زکوۃ ہے یا کن چیزوں پر زکوۃ نہیں ہے۔ اسی طرح زکوۃ کا نصاب اور وجوب کی شرائط وغیرہ ان تمام مفید معلومات پر مشتمل یہ مضمون آپ کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ اس مضمون کو مکمل دیکھیں یہ آپ کے لیے معلوماتی ثابت ہوگا۔ مزید اس طرح کی مفید معلومات کے حصول کے لئے ہماری سائٹ وزٹ کرتے رہیں۔ اور آپ کی مطلوبہ معلومات موجود نہ ہونے کی صورت میں کمنٹس سیکشن میں ہم سے رابطہ کریں۔ اور اپنا سوال لکھ دیں۔ جلد ہی آپ کی مطلوبہ معلومات آپ تک پہنچا دی جائیں گی۔

زکوۃ نکالنے کا طریقہ و مسائل

زکوۃ دین اسلام کے اہم ترین احکام میں سے ایک ہے۔ زکوۃ کو اسلام کے ارکانِ خمسہ (5) میں شمار کیا جاتا ہے۔  اور یہ دیگر اسلامی فرائض مثلا: نماز روزہ کی طرح مسلمان عاقل بالغ مرد پر فرض ہے۔ البتہ فرضیت میں تفصیل ہے جو ابھی آپ جان لیں گے۔

فرض ہونے کی شرائط

زکوۃ کے فرض ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ادائیگی کرنے والا شخص مسلمان ہو،عاقل ہو،بالغ ہو اور آزاد ہو ان تمام شرائط کا ہونا بنیادی جزو ہے۔ اس کے بعد آخری شرط یہ ہے کہ وہ نصاب کا مالک ہو۔ جس نصاب اور مالیت کی مقدار پر زکوۃ فرض ہوتی ہے۔

نصاب زکوۃ

زکوۃ کے فرض ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اوپر ذکر کردہ شرائط کے حامل کسی شخص کے پاس ضرورت اصلی سے ذائد اتنا مال ہو کہ جو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت تک پہنچتا ہے۔ اور اس پر ایک سال بھی گزر جائے تو اس پر زکوۃ لازم ہے۔

اس سال زکوۃ کا نصاب

 موجودہ سال 2024 میں زکوۃ کا نصاب ملک پاکستان میں موجود چاندی کے ریٹ کے حساب سے تقریبا ایک لاکھ چونتیس ہزار روپے (134،000) ہے۔  اتنی مالیت کا مال کسی شخص کے  پاس موجود ہے۔ تو اس اس شخص پر اس مال کی زکوۃ واجب ہے۔

ادائیگی کے دن

زکوۃ کی ادائیگی کے لیے کوئی خاص دن متعین نہیں ہے۔ کہ اس دن یا مہینے میں نکالی جائے۔ البتہ عموما عام عوام الناس زکوۃ رمضان المبارک کے مہینے میں نکالتے ہیں۔ کیونکہ رمضان شریف میں ہر نیکی کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے۔  اس لیے کوئی دن متعین نہیں ہے۔ سب سے پہلے  اپنی زکوۃ کے واجب ہونے کی قمری تاریخ متعین کرلیں۔ تو اس دن اپنے تمام مال کا حساب مارکیٹ ریٹ کے مطابق کریں۔ اور آخر میں بچ جانے والی مالیت سے زکوۃ ادا کریں۔

زکوۃ دائیگی کا فارم

زکوۃ کی ادائیگی اور حساب کتاب میں سہولت کے لیے ایک فارم پیش کیا جارہا ہے۔ اسے ڈاؤن لوڈ کرلیں۔ اور اس سے حساب کرکے زکوۃ ادا کریں۔

زکوۃ نکالنے کا طریقہ و مسائل

زکوۃ فارم ڈاؤن لوڈ کریں

زکوۃ کے بعض اہم مسائل

قرضہ کی صورت میں زکوۃ کا حکم: اگر کوئی شخص ایسا ہے کہ جو بہت زیادہ قرضہ کے نیچے دبا ہوا ہے۔ تو اس کی زکوۃ کے وجوب اور عدم وجوب کے بارے میں تفصیل ہے۔ اگر اس کے سر پر موجود قرضہ اس کے پاس موجود تمام مال کو محیط ہے یعنی اس پر قرضہ اتنا ہے جتنا اس کے پاس مال ہے اس کے علاوہ اضافی اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ یا او قرضہ سے کم ہو لیکن قرضہ ادا کرنے بعد بچنے والا مال نصاب کی مالیت تک نہ پہنچے تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔

البتہ اگر قرضہ ادا کرنے کے بعد اتنا مال بچ سکتا ہے کہ جس کی مالیت نصاب کو پہنچ جائے گی تو پھر زکوۃ ادا کرنا لازمی ہے۔

مستحق زکوۃ کون ہے؟

زکوۃ کے آٹھ 8 مصارف قرآن مجید میں بیان کئے گئے ہیں۔ جن میں سے آج کے دور میں 7 مصارف ہیں جنہیں زکوۃ دی جائے گی۔

۔1 فقیر: وہ ہے جس کے پاس نصاب زکوۃ جتنا مال نہ ہو۔

۔2 مسکین: جس کے پاس کچھ نہ ہو حتی کہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے بھی لوگوں سے سوال کرنے کا محتاج ہو۔

۔3 عامل: وہ ہے کہ جس کو خلیفہ وقت نے لوگوں سے زکوۃ وصول کرنے کے لیے مقرر کیا ہو، اس کو بھی زکوۃ دی جا سکتی ہے۔

۔4 رقاب: اس سے مراد ہے غلام کو آزاد کرانا لیکن آج کے دور میں غلام کا وجود نہیں ہے۔

۔5غارم: اس سے مراد مقروض ہے جس کے سر پر اتنا قرضہ ہو کہ قرضہ ادا کرنے بعد وہ فقیر ہوجائے۔ اور نصاب زکوۃ کا مالک نہ رہے۔

۔6فی سبیل اللہ: اس سے مراد اللہ کے راستے یعنی جہاد وغیرہ میں زکوۃ کی رقم کو صرف کرنا۔

۔7ابن سبیل: اس سے مسافر مراد ہے جو پردیس میں ہو اور اس کے پاس مال ختم ہوجائے۔ اگرچے پردیس میں اس کے پاس مال موجود ہو تو ایسے شخص کو زکوۃ دے سکتے ہیں۔

مزید معلومات کے لیے کمنٹس سیکشن میں رابطہ کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *