صدقہ فطر کی مقدار 2024 مصرف اہمیت اور مسائل

اپڈیٹس علمی و تحقیقی مضامین

صدقہ فطر کی مقدار 2024 مصرف اہمیت اور مسائل یہاں دیکھیں۔ فطرانہ سے متعلقہ تمام ضروری مسائل یہاں بیان کردئے گئے ہیں۔ فطرانہ کی تعریف اوراس کی شرعی حیثیت، اس سال فطرانہ کہ مقدارکیا ہے؟ فطرانہ کہاں ادا کرنا ہے۔ اس کے مصارف کیا کیا ہیں۔ یہ تمام تفصیلات آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ تمام معلومات سے مستفید ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس مضمون کو مکمل پڑھیں۔ مزید اس طرح کی مفید معلومات کے حصول کے لیے ہماری سائٹ وزٹ کرتے رہیں۔

صدقہ فطر کی مقدار 2024 مصرف اہمیت اور مسائل

صدقہ فطر کی تعریف: صدقہ فطر وہ صدقہ کی مقدار ہے جو ہر سال صاحبِ نصاب شخص پر ادا کرنا لازمی ہوتی ہے۔ اپنی طرف سے اپنی نابالغ اولاد اوراپنے غلاموں کی طرف سے۔ اپنی بالغ اولاد اور اہل خانہ کی طرف سے اداء کرنا بھی درست ہے ان کی اجازت کے ساتھ ادا کرنا درست ہے۔

 کس پرصدقہ فطر واجب ہے؟

صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لیے لازمی ہے کہ بندہ مسلمان،عاقل بالغ اور صاحبِ نصاب ہو، خواہ اس نصاب پر زکوۃ ہو یا نہیں ہو۔ لیکن اس کا مال نصاب کی مالیت کو پہنچتا ہو تو اس پر صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے۔

 کس کی طرف سے صدقہ فطر اداء کرنا واجب ہے؟

انسان پر صدقہ فطر اپنی ذات کا اداء کرنا واجب ہے۔ اور اپنی نابالغ اولاد کا اداء کرنا بھی واجب ہے۔ اگر وہ مالدار نہیں ہے۔ اگر نا بالغ اولاد کا کوئی مال اس کے پاس موجود ہے تو پھر اسی کے مال سے ان کا صدقہ فطر اداء کرے۔ بالغ اولاد اور اہل خانہ کی طرف سے صدقہ فطر اداء کرنا جائز ہے ان کی اجازت کے ساتھ۔

کب واجب ہے؟

صدقہ فطر انسان پر تب واجب ہوتا ہے۔ جب کسی مسلمان عاقل کی ملکیت میں عید الفطر کی صبح تک ضروریات سے زائد اتنا مال ہو کہ جو نصاب کی مالیت یعنی ساڑھے باون تولے چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا کی ملکیت کو پہنچتا ہو، تو اس پر صدقہ فطر اداء کرنا واجب ہے۔ یاد رہے کہ یہ نصاب کی مالیت کو پہنچنا ضروری ہے۔ اس پر زکوۃ لازم ہو یا نا ہو۔ اور وہ سامان تجارت ہو یا نا ہو، سال گزرے یا نہ گزرے، ان تمام صورتوں بس اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ عید الفطر کی صبح کو اس بندے کی ملکیت میں اتنا مال ہے کہ وہ نصاب زکوۃ کو پہنچتا ہے تو اس پر صدقۃ الفطر واجب ہے۔

 مقدار صدقہ فطر کیا ہے؟

صدقہ الفطر کی مقدار اجناس کے اعتبار سے مقرر کی گئی ہے۔ اگر اجناس دینا چاہیں تو 4 اجناس شرعا مقرر ہیں۔ ان کا مقررہ وزن ادا کیا جائے۔ یا پھران اجناس کی قیمت صدقۃ الفطر کے طور پر دینا بھی جائز ہے۔

صدقۃ الفطر کی اجناس

صدقہ الفطر اداء کرنے کے لیے شرعا 4 اجناس مقرر ہیں۔

۔1 گندم: پونے دو کلو ادا کرے۔ یا اس کی قیمت اداء کرے۔ احتیاطا اداء کرنے میں دو کلو کا حساب کرلیا جائے۔

۔2 جو: ساڑھے تین کلو اداء کرے یا اس کی قیمت جمع کرادے۔

۔3 کھجور: ساڑھے تین کلو یا اس کی قیمت ادا کردے۔

۔4 کشمش: سارھے تین کلو یا اس کی قیمت اداء کردے۔

ان تمام اجناس کا ذکر حدیث مبارکہ میں آیا ہے۔ ان اجناس کو اداء کردے یا پھر مارکیٹ سے ان کی قیمت معلوم کر کے وہ اداء کردے۔

فطرانہ کس وقت اداء کرنا ضروری ہے؟

عید الفطر کی نماز سے پہلے پہلے یہ فطرانہ اداء کرنا ضروری ہے۔ اگر کسی نے عیدالفطر کی نماز سے پہلے صدقہ فطر اداء نہ کیا ہو تو پھر عید کی نماز کے بعد ادا کرے گا۔ لیکن ثواب والی فضیلت سے محروم ہوجائے گا۔

فطرانے کا مستحق کون ہے؟

فطرانہ یعنی صدقۃ الفطر ہر اس بندے کو ادا کیا جا سکتا ہے۔ جس کو زکوۃ ادا کی جاسکتی ہے۔ زکوۃ کے جو مصارف بیان کیے گئے ہیں۔ ان تمام مصارف میں سے کسی ایک کو یا تمام کو تقسیم کر کے صدقۃ الفطر اداء کرنا جائز ہے۔

صدقہ فطر کی مقدار 2024

صدقۃ الفطر ادائیگی میں اپنے علاقہ کے مفتیان کرام سے راہنمائی لی جائے۔ یا از خود مارکیٹ سے ان اجناس کی قیمت معلوم کر کے اداء کریں۔ اس سال کی قیمت کے حساب سے تقریبا تمام شہروں میں گندم سے فطرانہ 250  کھجور کے حساب سے 1950 روپے جبکہ کشمش کے حساب سے 3500 روپے  بنتی ہے۔ اور جو کے حساب سے 580 روپے بنتی ہے۔ یہ ایک عرفی اندازہ ہے۔ ضروری ہے کہ اپنے علاقہ کے مارکیٹ ریٹ کے حساب سے فطرانہ اداء کیا جائے۔

صدقۃ الفطر

کس جنس سے صدقۃ الفطر اداء کریں؟

صدقۃ الفطر ہر شخص کا اپنی مالی حیثیت کے اعتبار سے اداء کرنا لازمی ہے۔ کمزور حیثیت کے افراد کے لیے شریعت نے گندم اور جو کو مقرر کیا ہے۔ باقی معاشی اعتبار سے جو افراد جتنا مضبوط ہیں۔ اور اللہ نے جتنی ثروت دی ہے۔ اور جتنا نواز رکھا ہے۔ اسی  حساب سے صدقۃ الفطر ادا کیا جائے۔ ساری زندگی خان، چودھری، ملک اور اس جیسے ہزاروں القابات اپنے ساتھ لگا کر منصب و عہدوں پر زندگی گزارنے والی شخصیات بھی صدقۃ الفطر اداء کرنے میں سب سے کم درجہ جو شرع نے کسی فقیر صاحب نصاب کے لیے مقرر کیا ہے۔ اس حساب سے اداء کرتے ہیں۔ مبادا کوئی ایک آنا ڈھیلا بھی راہ خدا میں زیادہ نہ چلا جائے۔

قریبی رشتے دار کو صدقۃ الفطر اداء کرنا ؟

اپنے کسی قریبی رشتے داروں میں سے کن کو صدقۃ الفطر اداء کرنا جائز ہے؟ اگر وہ مستحق ہوں تو رشتے داروں میں بھائی بہن اور دیگر اصول و فروع میں سے کوئی رشتے دار اگر مستحق زکوۃ ہیں، اور وہ سید ہاشمی بھی نہیں ہیں۔ توپھر ان کو صدقۃ الفطر دینا جائز ہے۔ اگر بھائی بہن کے ساتھ کھانا پینا مشترکہ ہو، تو پھر ان کو دینے میں کراہت آئے گی۔ لیکن اس کا حل یہ ہوگا کہ ان سے کہا جائے کہ یہ رقم وہ اپنے کسی ذاتی اخراجات میں خرچ کریں۔ مشترکہ خرچ میں استعمال نہ کریں۔ پھر گنجائش ہوگی۔

غزہ کے متاثرین کوفطرانہ دینا جائز ہے ؟

غزہ یا اس طرح کے دیگر مظلوم مسلمان ممالک کو صدقۃ الفطردینا جائز ہے۔ کیونکہ یہ بھی زکوۃ کے مصارف میں شامل ہیں۔ ان کو دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ وقتی ضرورت اور حالات کے پیش ِنظر یہ بہتر ہے۔

مزید اس طرح کی مفید معلومات  کے حصول کے لیے ہماری سائٹ وزٹ کرتے رہیں۔ یا کمنٹس باکس میں ہم سے رابطہ کریں۔

زکوۃ نکالنے کا طریقہ و مسائل معلوم کرنے کے لیے کلک کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *